
دنوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کی رپورٹ کے مطابق، اس ادارے میں نہ صرف بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں بلکہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جو نہ صرف ادارے کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے بلکہ قومی خزانے پر بھی بوجھ ڈال رہا ہے۔
پس منظر: پاکستان پوسٹ کا کردار
پاکستان پوسٹ کا بنیادی مقصد ڈاک کی ترسیل، مالیاتی خدمات، اور دیگر سرکاری خدمات کو عوام تک پہنچانا ہے۔ ملک بھر میں اس کے ہزاروں دفاتر ہیں اور یہ لاکھوں شہریوں کو براہ راست یا بالواسطہ خدمات فراہم کرتا ہے۔
لیکن حالیہ انکشافات نے اس ادارے کی کارکردگی اور شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پوسٹ نے 4,252 آسامیاں مشتہر کیں جبکہ ان میں سے صرف 3,938 آسامیاں سرکاری طور پر منظور شدہ تھیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ادارے نے 300 سے زائد ایسی بھرتیاں کیں جن کی منظوری نہیں لی گئی تھی۔
جعلی اسناد کا استعمال
رپورٹس کے مطابق، بہت سے امیدواروں نے جعلی تعلیمی اسناد اور تجربہ کے جعلی دستاویزات جمع کروائے، جن کی مناسب جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔ یہ عمل نہ صرف میرٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ادارے کے اندر کرپشن کے عناصر کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
مالی بے ضابطگیاں: اربوں کا نقصان
PAC نے رپورٹ کیا کہ پاکستان پوسٹ نے تقریباً 4 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ اس میں:
- بغیر اجازت کے بینک اکاؤنٹس کھولنا
- سروسز کی ادائیگی کے جعلی ریکارڈ
- پراجیکٹس کے لیے مختص فنڈز کا غلط استعمال
- نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) میں اکاؤنٹس کا غیر قانونی آپریشن
یہ تمام عناصر واضح کرتے ہیں کہ پاکستان پوسٹ میں مالی نظم و ضبط کا شدید فقدان ہے۔
PAC کی کارروائی اور NAB کو ریفر
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان تمام معاملات کو نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (NAB) کو ریفر کر دیا ہے تاکہ مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔ یہ اقدام نہ صرف شفافیت کو فروغ دے گا بلکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو گا۔
PAC کے مشاہدات
PAC نے واضح طور پر کہا کہ:
- پاکستان پوسٹ کی مالی پالیسیوں میں غیر شفافیت ہے
- ادارے کے اندرونی کنٹرول غیر مؤثر ہیں
- سینئر مینجمنٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے
ادارے کی ساکھ پر اثرات
یہ اسکینڈل پاکستان پوسٹ جیسے قومی ادارے کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ عوام کا اعتماد، جو پہلے ہی سرکاری اداروں سے کم ہوتا جا رہا ہے، مزید کمزور ہو رہا ہے۔
- پاکستان پوسٹ پر پہلے ہی ترسیل کی سست روی، تاخیر، اور خراب سروس کے الزامات ہیں
- مالی بدعنوانی جیسے اسکینڈلز ان الزامات کو مزید تقویت دیتے ہیں
حل اور سفارشات
- خود مختار آڈٹ سیل کا قیام
- ہر سال پاکستان پوسٹ کا مکمل آڈٹ ایک خود مختار ادارہ کرے
- میرٹ بیسڈ بھرتیوں کا نظام
- تمام بھرتیوں میں نیشنل ٹیسٹنگ سروسز (NTS) یا PPSC جیسی آزاد تنظیموں کو شامل کیا جائے
- ڈیجیٹل ریکارڈنگ سسٹم
- تمام مالیاتی لین دین کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جائے تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے
- مجرموں کے خلاف سخت کارروائی
- جعلی اسناد یا غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث افراد کو مثالی سزا دی جائے
نتیجہ: اصلاحات کی اشد ضرورت
پاکستان پوسٹ میں سامنے آنے والی یہ غیر قانونی بھرتیاں اور مالی بے ضابطگیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے سرکاری اداروں کو شفافیت، احتساب اور میرٹ کے اصولوں پر چلانے کی اشد ضرورت ہے۔ صرف تحقیقات یا میڈیا میں خبریں چلانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلکہ ایک مضبوط نظام، آزاد نگرانی، اور عوامی دباؤ ہی وہ عوامل ہیں جو تبدیلی لا سکتے ہیں۔