
پاکستان کا وفاقی بجٹ 2025-26: اہم نکات اور تجزیہ
پاکستان کا وفاقی بجٹ 2025-26، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا گیا، ملک کی معیشت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ عالمی اقتصادی چیلنجز اور داخلی دباؤ کے باوجود، اس بجٹ میں ترقی اور مالی استحکام کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ اس مضمون میں ہم اس بجٹ کے اہم نکات کا جائزہ پیش کرتے ہیں۔
اقتصادی ترقی اور مالیاتی اہداف
- مجموعی ملکی پیداوار (GDP) کی شرح نمو: حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 4.2% کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا ہے، جو گزشتہ سال کی 2.7% سے زیادہ ہے۔
- مالیاتی خسارہ: مالیاتی خسارہ GDP کا 5.9% رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے 7.4% سے کم ہے، جس سے مالی استحکام کی کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
- مہنگائی کی شرح: مہنگائی کی شرح 4.7% تک کم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جو گزشتہ سال کی 26% سے نمایاں کمی ہے۔
محصولات اور ٹیکس اصلاحات
- ٹیکس محصولات کا ہدف: وفاقی بورڈ آف ریونیو (FBR) نے 12.97 ٹریلین روپے محصولات جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو گزشتہ سال سے 40% زیادہ ہے۔
- ٹیکس پالیسی میں تبدیلیاں:
- کپٹل گین ٹیکس: غیر رجسٹرڈ افراد کے لیے 45% اور رجسٹرڈ افراد کے لیے 15% ٹیکس کی شرح رکھی گئی ہے۔
- ریٹیل سیکٹر پر ٹیکس: ٹائر-1 ریٹیلرز پر 18% ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
- پراپرٹی ٹیکس: نئی جائیداد کی خریداری پر 5% ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
- استثنیٰ کا خاتمہ: فاٹا/پشتونخواہ کے قبائلی علاقوں کو دی جانے والی سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جا رہی ہے، جس سے 10-20 ارب روپے اضافی محصولات متوقع ہیں۔
دفاع اور سیکیورٹی کے اخراجات
- دفاعی بجٹ: بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پیش نظر، دفاعی بجٹ میں 20% اضافہ کیا گیا ہے، جس سے یہ 2.55 ٹریلین روپے (تقریباً 9 ارب ڈالر) تک پہنچ گیا ہے۔
- اسٹریٹجک خریداری: پاکستان نے چین سے 40 J-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرے گا۔
انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبے
- عوامی شعبے کی ترقیاتی پروگرام (PSDP): ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1.5 ٹریلین روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال سے 101% زیادہ ہے۔
- سیکٹورل مختصات:
- توانائی: 253 ارب روپے توانائی کے شعبے کی ترقی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
- پانی کے وسائل: 206 ارب روپے آبی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
سماجی بہبود اور انسانی وسائل
- بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP): اس پروگرام کے لیے 27% اضافہ کرتے ہوئے 593 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس سے 10 ملین افراد کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
- تعلیم اور صحت:
- تعلیمی وظائف: 10 ملین مزید بچوں کو تعلیمی وظائف فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
- صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری: صحت کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ صحت کی سہولتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
ماحولیاتی تحفظ اور ٹیکنالوجی
- قابل تجدید توانائی: سولر پینلز اور انورٹرز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے تاکہ صاف توانائی کے ذرائع کو فروغ دیا جا سکے۔
- ٹیکنالوجی اور جدت:
- آئی ٹی سیکٹر: آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لیے 79 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- الیکٹرک بائیکس اور توانائی بچانے والے آلات: الیکٹرک بائیکس اور توانائی بچانے والے آلات کی سبسڈی متعارف کرائی گئی ہے۔
نجکاری اور مالیاتی انتظام
- نجکاری کے اہداف: حکومت نے 30 ارب روپے کی نجکاری کے ذریعے حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ مالی بوجھ کم کیا جا سکے۔
- پنشن اصلاحات: پنشن کے نظام میں اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں تاکہ طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کو کم کیا جا سکے۔
نتیجہ
وفاقی بجٹ 2025-26 پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے، ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے اور سماجی بہبود کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز نہیں دی، لیکن دیگر شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور اصلاحات معیشت کی مجموعی بہتری کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔