
تعارف
ایران اور اسرائیل کا تصادم کئی دہائیوں پر محیط سیاسی و فوجی کشیدگی کا نتیجہ ہے، مگر جون 2025 میں یہ تنازعہ صدر ٹرننگ پوائنٹ پر پہنچ گیا۔ اسرائیل نے ‘آپریشن رائزنگ لائن’ کے تحت ایران کے جوہری اور دفاعی ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر ہوائی حملے کیے، جس کے فوراً بعد ایران نے اپنی طرف سے بالسٹک میزائل اور ڈرون حملے کرکے جواب دیا en.wikipedia.org۔
پہلی چنگاری: اسرائیلی حملہ
- تاریخ و ذمہ دار: 12-13 جون 2025 کو تقریباً 200 طیاروں نے نہ صرف نطنز، فورڈو اور اصفہان میں جوہری تنصیبات، بلکہ اسلامک ریولوشنری گارڈز اور اعلیٰ عسکری قیادت کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ۔
- نتائج:
- سینئر کمانڈر، جیسے Hossein Salami، Mohammad Bagheri، اور بعض جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت understandingwar.org+5apnews.com+5aljazeera.com+5۔
- ایران میں شامل عسکری تنصیبات، دفاعی نظام، اور رہائشی عمارتوں کو نقصان واپس پہنچا theguardian.com۔
اگلا ردِ عمل: ایران کی نفسیاتی و عسکری بحالی
- ایران نے 18 گھنٹے بعد جوابی حملہ کیا، جس میں 150 سے زیادہ میزائلز اور 100+ ڈرونز شامل تھے، جن کا ہدف اسرائیلی فوجی ٹھکانے اور شہروں تھے—جیسے تل ابیب اور یروشلم ۔
- نتائج:
- اسرائیلی دفاعی نظاموں (Iron Dome، US THAAD وغیرہ) نے حملے کو نصف سے زیادہ ناکام کیا ۔
- تل ابیب میں سیروتونز اور پنکچر کے نشانات نظر آئے، کچھ زخمی اور انفراسٹرکچر متاثر ہوا ۔
سابقہ پس منظر
یہ جنگ یکدم نہیں پھوٹی، بلکہ دیرینہ کشمکش کا نتیجہ ہے:
- 1979 کی اسلامی انقلاب: ایران نے اسرائیل کو ختم کرنے کا نعرہ لگایا، اور US‑Israel کے اثرورسوخ کو خطرہ قرار دیا apnews.com+1en.wikipedia.org+1۔
- Hamas/Hezbollah کی حمایت: ایران نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل مخالف گروپوں کو مدد دی, جس سے اسرائیلی تحفظ پر تنقید ہوئی
- جوہری تنازعہ: ایران کا یورینیم enrichment اور اسرائیل کے preemptive strikes (جیسے عراق 1981، شام 2007) نے جنگ کے احتمال کو واضح کیا
عالمی اثرات
- تیل کی قیمتوں میں چھلانگ: خلیجفارس میں امن بے قرار، تیل کی رسد خطرے میں، قیمتیں بلند ہوئیں ۔
- علاقائی عدم استحکام: Hezbollah، Houthis، اور عراق‑Yemen کے proxy گروپوں نے بڑھتی کشیدگی کے امکان ظاہر کیے ۔
- بین الاقوامی ردعمل:
- امریکہ نے اسرائیل کو asymmetrical حمایت دی اور ایرانی میزائل حملوں میں دفاعی مدد فراہم کی youtube.com+15businessinsider.com+15thetimes.co.uk+15۔
- اقوام متحدہ اور یورپی ممالک نے خاموشی تقریباً اختیار رکھی، مگر خطے میں diplomatic tensions بڑھ گئیں ۔
مستقبل کی صورتحال: پانچ ممکنہ راستے
- Iranian دیرپا جنگ: ایران مزید میزائل، ڈرون، یا proxy حملے کر سکتا ہے — ممکنہ طور پر Iraq, Yemen یا لبنان ۔
- US کے مداخلت: اگر US فوجی کو حملہ ہوا تو، واشنگٹن براہ راست نمٹنے پر مجبور ہو سکتی ہے
- تیل ٹریفک میں رکاوٹ: Strait of Hormuz میں بندش یا نیوی کی کشیدگی کا خدشہ
- Diplomatic مزاحمت: اگر ایران US‑mediated مذاکرات سے دور ہو جاتا ہے تو جنگ خطرناک حد تک پھیلے گی
- Hidden Military Strikes: Mossad اور CIA ممکنہ covert missions سے قبضے بڑھا سکتے ہیں
خلاصہ اور تجزیہ
یہ جنگ اس لئے خطرناک ہے کیونکہ:
- یہ اب proxy جنگ نہیں، بلکہ عوامی اور فوجی سطح پر ڈیریکٹ کنفرنٹیشن ہے، سوائے indirect currents کے ۔
- علاقائی پوزیشننگ: ایران Hezbollah، Houthis، اور Shia militas کو استعمال کرتا ہے — اسرائیل نے ان کو پہلے کمزور کیا ۔
- جوہری بمباری کا خطرہ: عالمی اداروں نے ایران کی یورینیم enrichment کو تشویشناک قرار دیا — گفتگو کے بجائے حملے نے تفریق کو گہرا کیا ۔
- اقتصادی اثر: تیل، تجارت، shipping فوراً متاثر ہوئی — عالمی معیشت vulnerable ہو گئی ۔
نتیجہ: اب کیا اگلا مرحلہ؟
- فوری خطرہ: اگر tension کو کنٹرول نہ کیا گیا تو خطے میں میدانی جنگ، بندرگاہی سیکورٹی بحران، یا عالمی ممکنہ جنگ بھڑک سکتی ہے۔
- سیاسی حل کی مہلت: US‑Mediated مذاکرات اسی وقت قابلِ عمل تھے، مگر Israel نے انہیں حملوں سے ناکارہ کردیا ۔
- کھلے راستے:
- اگر امریکہ نے دباؤ بڑھایا اور ایران نے nuclear desist کیا، تو خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
- مظبوط امن معاہدہ اور confidence-building steps ہی مستقبل کی امید ہیں۔
نتیجہ
یہ جنگ صرف دو ممالک کا تصادم نہیں — بلکہ علاقائی طاقت کی کشمکش، جوہری بیلسٹکس کا توازن، اور عالمی معاشی استحکام کا امتحان ہے۔
- معاشی، جغرافیائی، اور سیاسی سطح پر اس کے اثرات بہت وسیع ہیں۔
- اب اس کی سمت مذاکرات کی جانب ہے یا جنگ کی گہرائی میں — یہ اس وقت کی سب سے بڑی چیلنج ہے