
پاکستان کی کاروباری برادری نے ترکی کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے “سپورٹ ترکیہ” مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام بھارت میں ترک مصنوعات کے بائیکاٹ اور ترک کمپنیوں کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کیے جانے کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جہاں بھارت نے ترکی کے خلاف تجارتی اور سفارتی اقدامات کیے ہیں۔ Jang+1e.jang.com.pk+1Geo News Urdu+2e.jang.com.pk+2Jang+2
پاکستان کی جانب سے ترکی کی حمایت
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے قائم مقام صدر نے پاکستانی کاروباری برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے غیر معمولی تعاون فراہم کرے۔ انہوں نے خاص طور پر ترکی سے خام مال اور دیگر مصنوعات کی درآمد میں فوری اضافے پر زور دیا ہے۔ jasarat.com+5e.jang.com.pk+5Jang+5
بھارت میں ترکی کے خلاف اقدامات
بھارت میں ترکی کے خلاف مہم زور پکڑ رہی ہے، جہاں تاجر برادری نے ترک سیبوں کے بائیکاٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی وزارت شہری ہوابازی نے ترک کمپنی “جلیبی ایئرپورٹ سروسز” کی سیکیورٹی کلیئرنس قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر منسوخ کر دی ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ Geo News Urdu+2e.jang.com.pk+2Jang+2
پاک-ترکی تجارتی تعلقات
پاکستان اور ترکی کے درمیان 2023 میں آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) نافذ ہوا، جس کے تحت دونوں ممالک نے 85% ٹیرف لائنز پر محصولات ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ اس معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔ Wikipedia
نتیجہ
پاکستان کی “سپورٹ ترکیہ” مہم نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ بھارت کی جانب سے ترکی کے خلاف اقدامات کا جواب بھی ہے۔ یہ اقدام پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔