
پاکستان پوسٹ، جو ملک کا ایک پرانا اور عوامی سطح پر فعال سرکاری ادارہ ہے، اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہے۔ مالی بے ضابطگیوں، غیر قانونی بھرتیوں، اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تفصیلات نے نہ صرف ادارے کی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی متزلزل کر دیا ہے۔
اعلیٰ افسران پر لگنے والے الزامات
حال ہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے کئی اعلیٰ افسران نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے:
- غیر منظور شدہ بھرتیاں کیں
- فنڈز کا غلط استعمال کیا
- بینک اکاؤنٹس بغیر اجازت کھولے
- جعلی دستاویزات پر ملازمین کو بھرتی کیا
یہ سب اقدامات قانون، ضابطے، اور اخلاقی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
بھرتیوں میں رشوت کا بازار: وکالت ناموں پر لاکھوں روپے کی طلبی
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان پوسٹ میں بھرتی کے عمل کے دوران ہر امیدوار سے وکالت کے نام پر 50،000 روپے کی وصولی کی گئی، جبکہ بھرتی کی کل قیمت 10 لاکھ سے 15 لاکھ روپے کے درمیان مقرر کی گئی تھی۔
یہ رقم امیدواروں سے براہ راست وصول کی جاتی تھی اور مقامی دفاتر میں کھلے عام رشوت کا بازار گرم تھا۔ یہ صورتحال نہ صرف سرکاری ملازمتوں کی قدر کو کم کرتی ہے بلکہ میرٹ اور شفافیت کے اصولوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
کس سطح کے افسران ملوث ہیں؟
رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ:
- پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور چیف فنانشل آفیسر نے اپنے دفتری اختیارات سے تجاوز کیا۔
- ریجنل ڈائریکٹرز اور زونل ہیڈز نے بغیر کسی سسٹمی اجازت کے بھرتیوں اور فنڈز کی ترسیل میں کردار ادا کیا۔
- اکاؤنٹس آفیسرز نے غیر قانونی طور پر سرکاری رقوم کو ذاتی یا نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
PAC کے مطابق ان افسران نے وزارت مواصلات اور وزارت خزانہ کی پالیسیوں کو نظر انداز کیا۔
مالی بدعنوانی کی مثالیں
- 4 ارب روپے کی بے ضابطگی:
PAC کے مطابق ادارے میں تقریباً 4 ارب روپے کی ایسی مالی ترسیلات ہوئیں جن کی نہ کوئی منظوری تھی نہ کوئی آڈٹ۔ - یوٹیلیٹی بل کلیکشن کا غلط استعمال:
عوام سے جمع کیے گئے یوٹیلیٹی بلز کی رقوم کو ادارے کے بجائے دیگر نجی کاموں میں استعمال کیا گیا۔ - غیر قانونی بھرتیاں:
4,252 آسامیاں مشتہر کی گئیں، جن میں سے صرف 3,938 قانونی تھیں۔ باقی بھرتیاں سیاسی دباؤ، رشوت، یا اقربا پروری کی بنیاد پر کی گئیں۔
قانون اور ضابطے کی خلاف ورزیاں
پاکستان کے سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور مالیاتی کارروائیوں کے لیے واضح اصول و ضوابط موجود ہیں۔ ان میں:
- ایسٹا کوڈ (ESTACODE)
- فنانشل رولز
- سول سرونٹ ایکٹ
پاکستان پوسٹ کے افسران نے ان تمام قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
کارروائی اور تحقیقات
PAC نے ان معاملات کو نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (NAB) کے حوالے کر دیا ہے تاکہ:
- مکمل تحقیقات کی جا سکیں
- ملوث افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے
- ادارے میں اصلاحات لائی جائیں
اصلاحات کی تجویز
- ڈیجیٹل آڈٹ سسٹم: تمام مالی معاملات اور بھرتیوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لایا جائے۔
- خودمختار آڈٹ بورڈ: ادارے کا سالانہ آڈٹ ایک خود مختار ادارہ کرے۔
- میرٹ سسٹم کی بحالی: ہر بھرتی کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروسز یا PPSC کا سسٹم نافذ کیا جائے۔
- افسران کے اثاثوں کی جانچ: ہر اعلیٰ افسر کے اثاثے اور ان کی ترقی کی بنیادوں کی جانچ کی جائے۔
نتیجہ
پاکستان پوسٹ میں اعلیٰ افسران کی مالی بے ضابطگیاں اور اختیارات کا ناجائز استعمال صرف ایک ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے گورننس سسٹم پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر بروقت اور سخت کارروائی نہ کی گئی تو اس کے اثرات عوام، ریاست، اور دیگر سرکاری اداروں پر بھی مرتب ہوں گے۔